حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، اس کتاب کو جسے چند سال قبل "سورہ مہر" پبلشنرز نے شائع کیا تھا، جو کتب کے مطالعہ کے بارے میں حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی تقاریر اور آراء کا مجموعہ ہے، جسے انہوں نے اپنے مختلف علمی و ثقافتی پروگرامز میں مصنفین، منتظمین اور مختلف ثقافتی مدیروں سے ملاقات کے دوران اور سالانہ کتب میلوں میں اپنے دوروں کے دوران ذکر کیا ہے۔
ان بیانات اور رہنما اصولوں کو اس کتاب میں چار ابواب میں ترتیب دیا گیا ہے جن کے عنوانات "کتاب و کتابخوانی"، "من و کتاب"، "نقد وضع موجود" و "چه باید کرد؟" قرار دئے گئے ہیں اور پانچویں اور چھٹے ابواب میں رہبر معظم کے مختلف کتب (بنیادی طور پر مقدس دفاع کے موضوع پر کتب) میں مرقوم یادگاری تحریریں اور دستخط موجود ہیں۔
اس کتاب کے بعض حصوں میں رہبر معظم نوجوانی اور جوانی میں پڑھے اور حفظ کئے گئے مطالب کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ "نوجوانوں اور جوانوں کو اپنی اس زندگی کے دورانیہ کی قدر کرنی چاہئے اور حداکثر مطالعہ کی عادت ڈالنی چاہئے چونکہ اس عمر کے حصہ میں مطالعہ کئے گئے یا حفظ کئے گئے مطالب آپ کو آخری عمر تک یاد رہتے ہیں اور خصوصا مطالعہ کے لحاظ سے یہی انسانی عمر کا سنہرا دور شمار ہوتا ہے جو کسی بھی دوسرے حصے کے ساتھ قابلِ مقائسہ نہیں ہے۔